کسی گاؤں میں ایک تاجر رہا کر تا تھا۔ وہ روزانہ اپنا نمک گدھے پر لاد کر قریبی گاؤں کے بازار میں بیچنے جایا کرتا تھا ۔ بے چارے گدھے کو ہر مرتبہ اس کا بھاری سامان اٹھا نا پڑتا۔
ایک مرتبہ تاجر نے فیصلہ کیا کہ وہ نمک قریبی شہر میں جاکربیچے گا تاکہ زیادہ پیسے کما سکے ۔ دوسرے دن اس نے گدھے پر ڈھیر سارا نمک لادا اور شہر کی طرف چل پڑا۔ یہ گرمیوں کے دن تھے اور گدھا بے چارہ گرمی اور وزن سے نڈھال تھا۔
تھوڑا سفر طے کر نے کے بعد راستے میں ایک دریا آیا۔ دریا کافی چوڑا تھا مگر پانی گھرانہ تھا ۔ اس لیے تاجر نے دریا کو پیدل ہی پار کر نے کا فیصلہ کیا ۔ دونوں نے ابھی دریا پار کرنا شروع ہی کیا تھا کہ اچانک گدھا کچھ فاصلے پر جاکرلڑکھڑایا اور پانی میں گر گیا ۔
سوداگر نے گدھے کو کھڑا کر نے کی بہت کوشش کی ، لیکن بے کار ۔ تاجر کا سارا نمک پانی میں تیزی سے گھل گیا۔ جلد ہی گدھے کی کمر سے وزن ہلکا ہو گیا۔ گدھا بوجھ سے رہائی پا کر بہت خوش ہوا اور فوراََ کھڑا ہو گیا۔ گدھے نے سوچا کہ بوجھ سے نجات پانے کی یہ ترکیب بہت اچھی ہے ۔ لیکن سود اگر غصے میں گھر واپس لوٹ آیا۔
اگلے ہفتے تاجر نے دوبارہ شہر جانے کا فیصلہ کیا۔ اس مرتبہ بھی اس نے گدھے پر بہت سا نمک لا دا اور شہر کی طرف چل بڑا۔ گدھے کو پچھلے ہفتے کا قصہ یاد تھا۔ جب دریا آیا تو گدھا جان بوجھ کر دریا میں گر گیا۔ تاجر نے بہت کوشش کی کہ کسی طرح گدھا کھڑا ہو جائے مگر بے کار ۔ اس مرتبہ بھی بے چارے تاجر کا سارا نمک دریا میں گھل گیا۔
گدھا خوشی سے پھولا نہ سمایا۔ اس نے دل میں ٹھان لی کہ اب ہمیشہ ایسا ہی کروں گا ۔ مگر تاجر بہت غصے میں تھا۔ وہ اب گدھے کی چالا کی کو سمجھ گیا تھا۔
جب اگلی مرتبہ تاجر شہر گیا تو اس نے گدھے پر نمک کی بجائے بہت سی روئی لاد دی۔ گدھا بھاری وزن کی وجہ سے پھر پریشان ہو گیا۔ گدھا دریا تک پہنچنے کے لیے بے چین تھا تا کہ بوجھ سے نجات حاصل کر سکے ۔ آخر جب دریا آیا تو گدھا بیچ دریا میں گر گیا۔ لیکن اس مرتبہ گدھے کا وزن ہلکا نہ ہوا۔
پانی میں روئی بھیگ کر بھاری سے بھاری ہوتی گئی اوپر سے مالک نے خوب ڈنڈا جمایا۔ بے چارے گدھے کا بوجھ اتنا زیادہ ہو گیا کہ اس سے چلنا مشکل ہو گیا۔ مجبور ہو کر گدھے کو بھیگی روئی شہر لے جانی پڑی ۔ اس طرح گدھے کو اس کی چالا کی کی سزا مل گئی ۔ گدھے نے فیصلہ کیا کہ وہ آئندہ کبھی اپنے مالک سے چالا کی نہیں کرے گا۔
Also Read: دریا کی مہم